رات ہم پہلی دفعہ تیرے لیے روتے رہے
یہ جو رِشتہ ہے نا غم کا یہ عجب ہوتا ہے
بے سبب ہوتا ہے
غم کے بارے میں مجھے لگتا ہے رَبّ ہوتا ہے
رات ہم تڑپے تِرے نام پہ دھڑکن کی طرح
رات ہم خواب کے پتھر کے دروبام سے ٹکرا کے پلٹتے رہے
لہروں کی طرح
رات ہم اُجڑے رہے، ہجر کے شہروں کی طرح
رِشتہ داری بھی عجب ہوتی ہے، بے چینی کی
لوگ چُپ اوڑ ھ کے سوتے رہے، سوتے ہی رہے
اور ہم روتے رہے، روتے ہی رہے
رات ہم پہلی دفعہ، تیرے لیے روتے رہے
No comments:
Post a Comment