Pages

Tuesday, 27 December 2011

رات ہم روتے رہے



رات ہم پہلی دفعہ تیرے لیے روتے رہے
یہ جو رِشتہ ہے نا غم کا یہ عجب ہوتا ہے
بے سبب ہوتا ہے
غم کے بارے میں مجھے لگتا ہے رَبّ ہوتا ہے
رات ہم تڑپے تِرے نام پہ دھڑکن کی طرح
رات ہم خواب کے پتھر کے دروبام سے ٹکرا کے پلٹتے رہے
لہروں کی طرح
رات ہم اُجڑے رہے، ہجر کے شہروں کی طرح
رِشتہ داری بھی عجب ہوتی ہے، بے چینی کی
لوگ چُپ اوڑ ھ کے سوتے رہے، سوتے ہی رہے
اور ہم روتے رہے، روتے ہی رہے
رات ہم پہلی دفعہ، تیرے لیے روتے رہے

No comments:

Post a Comment