دشت تھا،دھوپ تھی،وہ یاد بھی آیا ہوا تھا
ایسی وحشت تھی کہ میں انت مچایا ہوا تھا
خواب ،مٹی کا دیا،نام،مقام اور کلام
اس کے قدموں میں رکھا جو بھی کمایا ہو اتھا
میری ناکام محبت تھی وہ لیکن اس نے
مجھ کو مرنے سے بہر حال بچایا ہوا تھا
چپ لگی ایسی کہ پوچھا بھی تو بولا نہ گیا
ابتدا میں تو بہت شور مچایا ہوا تھا
کچھ تو اظہار ِ محبت بھی مرا سرسری تھا
کچھ وہ بے درد بھی انکار پہ آیا ہوا تھا
اس نے کچھ ایسی نگاہوں سے مجھے دیکھا تھا
میرا سایہ بھی پسینے میں نہایا ہواتھا
مجھ سے لپٹا تو مری پشت سے احمد اس نے
میرے دشمن کی طرف ہاتھ بڑھایا ہوا تھا
ایسی وحشت تھی کہ میں انت مچایا ہوا تھا
خواب ،مٹی کا دیا،نام،مقام اور کلام
اس کے قدموں میں رکھا جو بھی کمایا ہو اتھا
میری ناکام محبت تھی وہ لیکن اس نے
مجھ کو مرنے سے بہر حال بچایا ہوا تھا
چپ لگی ایسی کہ پوچھا بھی تو بولا نہ گیا
ابتدا میں تو بہت شور مچایا ہوا تھا
کچھ تو اظہار ِ محبت بھی مرا سرسری تھا
کچھ وہ بے درد بھی انکار پہ آیا ہوا تھا
اس نے کچھ ایسی نگاہوں سے مجھے دیکھا تھا
میرا سایہ بھی پسینے میں نہایا ہواتھا
مجھ سے لپٹا تو مری پشت سے احمد اس نے
میرے دشمن کی طرف ہاتھ بڑھایا ہوا تھا
احمد حسین مجاہد
No comments:
Post a Comment